**حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ**
**تعارف**
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم 570 عیسوی میں مکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ اسلام کے آخری نبی اور اللہ کے رسول ہیں۔ آپ کی زندگی نے نہ صرف عرب کی روحانی، سماجی اور سیاسی صورت گری کی بلکہ ایک ایسے عالمگیر مذہب کی بنیاد رکھی جو آج ایک ارب سے زائد مسلمانوں کا راہنما ہے۔
—
**ابتدائی زندگی**
– **ولادت اور خاندان**: قبیلہ قریش کی شاخ بنو ہاشم میں پیدا ہوئے۔ والد عبداللہ آپ کی پیدائش سے پہلے ہی انتقال کر گئے، جبکہ والدہ آمنہ کا آپ کی عمر 6 سال میں انتقال ہوا۔ آپ کو دادا عبدالمطلب اور پھر چچا ابو طالب نے پالا۔
– **شہرت**: جوانی میں “الامین” (قابل اعتماد) کے لقب سے مشہور ہوئے، کیونکہ آپ تجارت میں ایمانداری کے لیے معروف تھے۔
– **حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح**: 25 سال کی عمر میں دولتمند بیوہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی ہوئی۔ 25 سال تک یہ رفاقت قائم رہی، جس سے چار بچے زندہ رہے، جن میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا شامل ہیں۔
—
**نبوت کا آغاز (610ء)**
– **پہلی وحی**: 40 سال کی عمر میں غار حرا میں عبادت کے دوران جبرئیل علیہ السلام کے ذریعے پہلی وحی (سورہ العلق کی ابتدائی آیات) نازل ہوئی۔
– **دعوت کا آغاز**: توحید، سماجی انصاف اور آخرت پر ایمان کی تبلیغ شروع کی۔ پہلے مسلمانوں میں حضرت خدیجہ، حضرت علی اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہم شامل تھے۔
—
**مکہ میں اذیتیں**
– **مخالفت**: قریش کے سرداروں نے اسلام کے خلاف محاذ کھول دیا۔ مسلمانوں پر تشدد، معاشی پابندیاں اور 3 سال کا معاشرتی بائیکاٹ کیا گیا۔
– **حبشہ کی ہجرت**: کچھ مسلمانوں نے عیسائی بادشاہ نجاشی کے پاس پناہ لی (615ء)۔
– **عام الحزن**: 619ء میں حضرت خدیجہ اور چچا ابو طالب کا انتقال ہوا، جس سے آپ پر غم کے پہاڑ ٹوٹے۔
—
**معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم**
621ء کے قریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو راتوں رات مکہ سے بیت المقدس (اسراء) اور پھر آسمانوں کی سیر (معراج) کرائی گئی۔ یہ واقعہ آپ کی روحانی عظمت اور رسالت کی تصدیق ہے۔
—
**مدینہ کی ہجرت (622ء)**
– **ہجرت**: قریش کے قتل کے منصوبے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ نے مدینہ (اس وقت یثرب) ہجرت کی۔ یہ اسلامی کیلنڈر (ہجری) کا آغاز ہے۔
– **امت اور میثاق مدینہ**: مسلمانوں، یہودیوں اور قبائل کے درمیان امن کا معاہدہ (دستور مدینہ) قائم کیا، جو پہلی اسلامی ریاست کی بنیاد بنا۔
**مدینہ کا دور اور اہم واقعات**
– **جہاد کے معرکے**:
– **غزوہ بدر (624ء)**: 313 مسلمانوں نے قریش کی فوج کو شکست دی، جسے اللہ کی مدد سمجھا جاتا ہے۔
– **غزوہ احد (625ء)**: قریش کے حملے میں مسلمانوں کو نقصان ہوا، لیکن حوصلے بلند رہے۔
– **غزوہ خندق (627ء)**: خندق کھود کر مدینہ کا کامیاب دفاع کیا گیا۔
– **صلح حدیبیہ (628ء)**: قریش کے ساتھ 10 سالہ صلح ہوئی، جسے بعد میں قریش نے توڑ دیا۔
—
**فتح مکہ (630ء)**
– **پُرامن فتح**: آپ صلی اللہ علیہ وسلم 10,000 صحابہ کے ساتھ مکہ پہنچے۔ قریش نے بغیر جنگ کے ہتھیار ڈال دیے۔ آپ نے سب کو معاف کر دیا اور خانہ کعبہ کو بتوں سے پاک کیا۔
—
**آخری ایام اور ورثہ**
– **حجۃ الوداع (632ء)**: آخری خطبے میں انسانی مساوات، عورتوں کے حقوق اور اتحاد پر زور دیا۔
– **وصال**: 632ء میں مدینہ میں انتقال ہوا۔ آپ کی قبر مبارک مسجد نبوی میں ہے۔
**اہم کارنامے**:
1. **قرآن مجید**: 23 سالہ وحی کو کتابی شکل دی گئی۔
2. **ارکان اسلام**: ایمان، نماز، روزہ، زکواۃ اور حج کو دین کی بنیاد بنایا۔
3. **سماجی انقلاب**: سود کی ممانعت، عورتوں کے وراثتی حقوق اور علم کی ترغیب۔
4. **عالمگیر اثرات**: آپ کی تعلیمات نے سائنس، فلسفہ اور تہذیب کو نئی راہیں دکھائیں۔
**عزت و احترام**: مسلمان آپ پر **درود و سلام** بھیجتے ہیں، جو آپ کی دائمی رہنمائی کا اظہار ہے۔
—
یہ بیان اسلامی روایات پر مبنی ہے، جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو *رحمۃ للعالمین* (ساری کائنات کے لیے رحمت) ثابت کرتا ہے۔ آپ کی تعلیمات آج بھی انسانیت کے لیے مشعل راہ ہیں۔