thereligionoftruth.com

“سلام کے نقطہ نظر سے جھوٹ (جُغ) کا تصورI”

اسلام کے نقطہ نظر سے جھوٹ (جُغ) کا تصور

اسلام میں **”جھوٹ” (جُغ)** کا تصور، جسے عام طور پر **”باطل”، “فریب”** یا **”دھوکہ”** سمجھا جاتا ہے، سخت مذمت کیا گیا ہے۔ اسلام میں سچائی (صدق) اور ایمانداری کو اخلاقی تعلیمات کا مرکز قرار دیا گیا ہے۔ ذیل میں جھوٹ کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر کی وضاحت کی گئی ہے:

۱۔ **قرآن میں جھوٹ کی مذمت**

– قرآن مجید بار بار سچائی کی تاکید کرتا اور جھوٹ سے منع کرتا ہے۔ مثال کے طور پر:
– **سورۃ النحل (۱۶:۱۰۵):**
*”جھوٹ تو وہی گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے، اور وہی جھوٹے ہیں۔”*
– **سورۃ الزمر (۳۹:۳):**
*”اللہ اسے ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور کافر ہو۔”*
– سچائی کو تقویٰ سے جوڑا گیا ہے، جبکہ جھوٹ کو منافقت کی علامت قرار دیا گیا ہے۔

۲۔ **حدیث میں جھوٹ کی ممانعت**

– نبی کریم ﷺ نے صراحتاً جھوٹ بولنے سے منع فرمایا، یہاں تک کہ مذاق میں بھی:
*”مومن میں ہر عیب ہو سکتا ہے مگر دغا بازیا اور جھوٹ نہیں۔”* (سنن ابو داؤد)
*”جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے، اور گناہ جہنم کی طرف۔”* (صحیح بخاری و مسلم)
– جھوٹ کو کبیرہ گناہ قرار دیا گیا ہے، سوائے **انتہائی محدود حالات** کے (جیسے لوگوں میں صلح کرانا یا جان بچانے کی نیت سے، جیسا کہ صحیح مسلم میں بیان ہوا)۔

۳۔ **سچائی کے استثنائی حالات**

اگرچہ اسلام میں ایمانداری کو اولیت حاصل ہے، لیکن علماء نے **کچھ خاص حالات** میں جھوٹ بولنے یا معاملے کو سنوارنے کی اجازت دی ہے، جیسے:
– **لوگوں میں صلح کرانا:** اختلافات ختم کرنے کے لیے اچھی بات کہنا۔
نبی ﷺ نے فرمایا: *”وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں میں صلح کرانے کے لیے اچھی بات کہے۔”* (صحیح بخاری)
– **جان یا عزت بچانا:** کسی کو ظلم یا نقصان سے بچانے کے لیے (جیسے کسی مظلوم کو چھپانا)۔

۴۔ **اخلاقی اور روحانی اثرات**

– جھوٹ اعتماد (امانت) کو ختم کرتا اور معاشرے کو بگاڑتا ہے۔
– یہ انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کرتا اور روحانی پستی کا سبب بنتا ہے۔
– جبکہ سچائی جنت کا راستہ ہے:
*”سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف۔”* (صحیح بخاری)

۵۔ **جدید دور کے تناظر میں**

آج کے دور میں (میڈیا، سیاست، روزمرہ معاملات) مسلمانوں کو چاہیے کہ:
– جھوٹی خبروں (فیک نیوز) سے پرہیز کریں۔
– غیبت اور بہتان سے دور رہیں۔
– ہر معاملے میں دیانتدار رہیں، کیونکہ دھوکہ دہی قرآن کے اصول *”حق اور صبر کی تلقین”* (سورۃ العصر ۱۰۳:۳) کے خلاف ہے۔

اختتامی نوٹ:

اگر “جُغ” کسی مخصوص ثقافتی یا علاقائی تصور کو ظاہر کرتا ہے، تو مزید وضاحت سے جواب دیا جا سکتا ہے۔ تاہم، عام طور پر جھوٹ اور فریب کے معنی میں اسلام اسے قطعاً ناجائز قرار دیتا ہے، البتہ بڑے اخلاقی مقاصد کے لیے محدود استثنات کو تسلیم کیا گیا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top