**عید الاضحیٰ کا دوسرا دن: قربانی، اجتماعیت اور روحانی
تسلسل کی علامت**
**دوسرے دن کی اہمیت کے 5 کلیدی پہلو:**
1. **قربانی کا تسلسل**:
– پہلے دن قربانی نہ کر سکنے والے افراد کے لیے **موقع کی توسیع** (11-13 ذوالحجہ تک قربانی جائز ہے)۔
– رسول اللہ ﷺ کا فرمان: *”ایامِ تشریق قربانی، کھانے پینے اور اللہ کے ذکر کے دن ہیں”* (مسلم)۔
2. **تکبیرات کی برقراری**:
– **”اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہ الا اللہ…”**
– 13 ذوالحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد **تکبیرات پڑھنا واجب**، دوسرا دن اس سنت کو زندہ رکھنے کا موقع۔
3. **رسمِ طعام اور رشتہ داری**:
– قربانی کا گوشت پکا کر **پڑوسیوں، رشتہ داروں اور مساکین کو کھلانا**۔
– حدیث: *”جو مسلمان کسی مسلمان بھوکے کو کھانا کھلائے، اللہ اسے جنت کے پھل کھلائے گا”* (ترمذی)۔
4. **اجتماعی عبادت کا عملی نمونہ**:
– گلی محلے میں **اجتماعی دعائیں**، غریبوں کو تحائف کی ترسیل۔
– معاشرتی اختلافات ختم کر کے **اکٹھے کھانا کھانا** (بخاری: *”دو افراد کا مل کر کھانا تین کے لیے کافی ہو جاتا ہے”*)۔
5. **روحانی تجدید کا موقع**:
– پہلے دن کی مصروفیت کے بعد **خلوت میں توبہ اور دعا** کا خاص وقت۔
– قربانی کے جانور کی کھال صدقہ کر کے **ثواب کا سلسلہ جاری** رکھنا۔
**دوسرے دن کی خصوصی سنتیں و آداب:**
– **صبح کا آغاز**: فجر کے بعد تکبیرات، پھر قربانی کی تیاری۔
– **گوشت تقسیم کرتے وقت دعا**: *”اے اللہ! ہماری قربانی قبول فرما، جیسے تو نے ابراہیمؑ کی قربانی قبول کی”*۔
– **غیر حاضر رشتہ داروں کو یاد کرنا**: ان کے نام کا گوشت الگ کرنا یا ان کے لیے دعا کرنا۔
> **ہمارے بزرگوں کا قول**:
> *”پہلا دن عید مناتا ہے، دوسرا دن انسان بناتا ہے”* – غریبوں کی مدد اور صلہ رحمی کی عملی تربیت۔
**گہرائی میں جائیے: دوسرے دن کا فلسفہ**
– **پہلے دن کا فرق**: پہلا دن **فریضہ پورا کرنے** کا جذبہ، دوسرا دن **اخلاص اور ایثار** کی آزمائش۔
– **تاریخی پس منظر**: منیٰ میں قیام کے دوران **ایامِ تشریق** میں حاجی 11, 12, 13 ذوالحجہ کو رمی جمرات کرتے ہیں – عید الاضحیٰ کا دوسرا دن ان مقدس ایام سے ہم آہنگ ہے۔
**عملی مشورے: دوسرے دن کو کیسے سنہری بنائیں؟**
1. **قربانی کا گوشت فریج میں بند نہ کریں**: غریب رشتہ داروں کو تازہ حالت میں پہنچائیں۔
2. **یتیم بچوں کو لباس/تحفے دیں**: خاص کر ان بچوں کو جن کے والدین حیات نہ ہوں۔
3. **ہسپتال/یتیم خانہ جائیں**: مریضوں اور بے سہارا بچوں کو کھانا کھلائیں۔
**اختتامی دعا:**
> *”اے اللہ! ہمارے دوسرے دن کی قربانیاں، دعائیں اور نیکیاں قبول فرما۔ ہمیں ابراہیمؑ کی طرح صبر اور اسماعیلؑ کی طرح رضا عطا فرما۔ آمین!”*
**یاد رکھیں**: عید کا دوسرا دن **رسمی اختتام نہیں، روحانی تسلسل** ہے۔ اسے غریبوں کی مسکراہٹوں، رشتوں کی مضبوطی اور اپنے ایمان کی تجدید کا ذریعہ بنائیں! 🌟